Wednesday 24 February 2021

لہو لہان تھا شاخ گلاب کاٹ کے وہ

 لہو لہان تھا شاخِ گلاب کاٹ کے وہ

ہِوا ہلاک چٹانوں کے خواب کاٹ کے وہ

میں گزرے وقت کے کس آسماں میں جیتا ہوں

گیا کبھی کا ہوا کی طناب کاٹ کے وہ

اسی امید پہ جلتی ہیں دشت دشت آنکھیں

کبھی تو آئے گا عمرِ خراب کاٹ کے وہ

ہوئے ہیں خشک بھری دوپہر کئی دریا

اس آرزو میں کہ رکھ دے سراب کاٹ کے وہ

گزشتہ شب سے جزیرے میں واردات نہیں

بھنور کو لے گیا یوں زیرِ آب کاٹ کے وہ


مصور سبزواری

No comments:

Post a Comment