Wednesday, 24 February 2021

اترے تو کئی بار صحیفے مرے گھر میں

 اترے تو کئی بار صحیفے مِرے گھر میں

ملتے ہیں مگر صرف جریدے مرے گھر میں

آواز میں لذت کا نیا شہد جو گھولیں

اترے نہ کبھی ایسے پرندے مرے گھر میں

نیزے تو شعاعوں کے رہے خون کے پیاسے

نم دیدہ تھے دیوار کے سائے مرے گھر میں

قندیلِ نوا لے کے سفر ہی میں رہا میں

دھندلا گئے ارمانوں کے شیشے مرے گھر میں

اندر کی حرارت سے بدن سُوکھ رہا ہے

اتریں کبھی شبنم کے قبیلے مرے گھر میں

میں کیسے تمناؤں کے درپن کو بچاؤں

سفاک ہوئے جاتے ہیں لمحے مرے گھر میں

البم کی بھی سوغات طرب خیز ہے کتنی

اب میری طرح ہیں کئی چہرے مرے گھر میں


ظہیر غازی پوری

No comments:

Post a Comment