Thursday, 25 February 2021

وہ ترک تعلق ترک آشنائی چاہتا تھا

 وہ ترکِ تعلق ترکِ آشنائی چاہتا تھا

ایسے ہی نہیں وہ جدائی چاہتا تھا

باادب ہو کر بھی نا بدلی فطرتِ دل

کُوئے یار سے پھر رُسوائی چاہتا تھا

ہر شخص فنکار تھا اس کی بزم میں

ہر شخص ہی مدح سرائی چاہتا تھا

ہزاروں پروانے فدا تھے اس کے حُسن پہ

میں اکیلا ہی نہیں روشنائی چاہتا تھا

شاعری مِرے جنوں کی قائل ہو گئی 

میں تو اس تک رسائی چاہتا تھا

یہ منصب یہ شہرت ہو تجھے مبارک

وسیم ذرا سی شناسائی چاہتا تھا


وسیم ارشد

No comments:

Post a Comment