Tuesday, 23 February 2021

طویل تر ہے سفر مختصر نہیں ہوتا

 طویل تر ہے سفر مختصر نہیں ہوتا

محبتوں کا شجر بے ثمر نہیں ہوتا

پھر اس کےبعد کئی لوگ مل کے بچھڑےہیں

کسی جدائی کا دل پر اثر نہیں ہوتا

ہر ایک شخص کی اپنی ہی ایک منزل ہے

کوئی کسی کا یہاں ہم سفر نہیں ہوتا

تمام عمر گزر جاتی ہے کبھی پل میں

کبھی تو ایک ہی لمحہ بسر نہیں ہوتا

یہ اور بات ہے وہ اپنا حالِ دل نہ کہے

کوئی بھی شخص یہاں بے خبر نہیں ہوتا

عجیب لوگ ہیں یہ اہلِ عشق بھی اختر

کہ دل تو ہوتا ہے پر ان کا سر نہیں ہوتا


اختر امان

No comments:

Post a Comment