Monday, 1 March 2021

اے بگولے کے لبادے میں سمائی ہوئی ریت

 اے بگولے کے لبادے میں سمائی ہوئی ریت

ساتھ رکھ لے مجھے اے وجد میں آئی ہوئی ریت

تاکہ سورج قریں آئے تو یہ صحرا ہو جائے 

سو سمندر تلے اس نے ہے بچھائی ہوئی ریت 

بیٹھے بیٹھے مجھے چوراہا💢 بنا دیتی ہے 

چار سمتوں سے مِری سمت اڑائی ہوئی ریت 

شمعِ بینائی منڈیروں کا سفر کرتی رہی 

دل اڑاتا رہا آنکھوں میں بسائی ہوئی ریت 

گھر کی بنیاد میں آرام نہیں کرتی ہے 

اے مِرے دوست یہ ٹیلوں سے اٹھائی ہوئی ریت 

ہر چمکتا ہوا ذرہ ہے ستارہ ☆حارث 

آسماں ہے مِرے قدموں میں بچھائی ہوئی ریت


حارث بلال

No comments:

Post a Comment