Monday, 1 March 2021

اک سایہ میرے جیسا ہے

 اک سایہ میرے جیسا ہے

جو میرا پیچھا کرتا ہے

اب شور سے عاجز سناٹا

کانوں میں باتیں کرتا ہے

اس موڑ کے آگے رستہ ہے

میں ایک ٹھکانہ ڈھونڈتا ہوں

جو صحرا ہے نہ ہی دریا ہے

اک خواب کی وحشت ہے جس میں

خود کو ہی مرتے دیکھا ہے

یہ قصہ جھوٹ سہی لیکن

سننے میں اچھا لگتا ہے


عین عرفان

No comments:

Post a Comment