اس دل میں ارمان بہت ہیں
اک ہے گھر مہمان بہت ہیں
میٹھی بولی بول کے دیکھو
لُٹنے کو انسان بہت ہیں
بے کاری، لاچاری، غربت
گھر میں تو سامان بہت ہیں
باہر جانا ہے تو سوچو
رستے کیوں سُنسان بہت ہیں
بات بڑوں کی کیا کہتے ہو
بچے بھی شیطان بہت ہیں
باغ کو اپنے خود ہی اُجاڑیں
یہ باغی نادان بہت ہیں
اشکوں کی سوغات ملی ہے
یاروں کے احسان بہت ہیں
منیر ارمان نسیمی
No comments:
Post a Comment