کتنے اسرار واہمے میں ہیں
ہم کہ مصروف کھوجنے میں ہیں
ہم سفر لا مکان کو پہنچا
اور ہم پہلے مرحلے میں ہیں
تُو ابھی تک دِکھا نہیں ہے ہمیں
ہم ابھی تک مراقبے میں ہیں
یہ جو کھڑکی کے پار منظر ہے
مسئلے اس کو دیکھنے میں ہیں
اپنی اپنی ہی فکر ہے سب کو
اپنے اپنے ہی دائرے میں ہیں
واعظا! انتظار✋ کر تھوڑا
شیخ صاحب تو میکدے میں ہیں
یہ خرد کو شکست دیں گے میاں
یہ تو مجنوں کے قافلے میں ہیں
بھید جتنے ہیں کائنات اندر
ایک نقطے کے سلسلے میں ہیں
اسامہ امیر
No comments:
Post a Comment