کیا کیا بتاؤں ذات کے اندر بنی ہوئی
میں ہوں کسی کی راہ کا کنکر بنی ہوئی
آ جا کہ میرے حسن کو پگھلا کے موم کر
میں ہوں کہ تیرے ہجر میں پتھر بنی ہوئی
اک با وفا کی آنکھ سے بہتی رہی ہوں میں
اک بے وفا کی آنکھ کا منظر بنی ہوئی
میں آپ اپنی جان پہ کرتی رہی ستم
میں آپ اپنی ذات میں محشر بنی ہوئی
وحشت کے اک مکان میں بیٹھی ہوئی ہوں میں
دنیا تِرے نظام کی مُنکر بنی ہوئی
ناہید اس کے پیار میں کیونکر پڑی تھی تم
اب رو رہی ہو پیار میں بنجر بنی ہوئی
ناہید کیانی
No comments:
Post a Comment