Tuesday 31 August 2021

کچھ نہیں تھا مختلف رنگوں کا جب امکان تھا

 کچھ نہیں تھا مختلف رنگوں کا جب امکان تھا

میں بھی تھا بنجر بہت وہ بھی بہت ویران تھا

سب سمندر میں اتر آئے تھے ساحل چھوڑ کر

کون ڈوبا کتنے پانی میں؟ ہر اک انجان تھا

آگ تھی میرا مقدر، اور پانی کے لیے

میں سرابوں کے تعاقب میں بہت ہلکان تھا

مدتوں صحرا بہ صحرا ہم جسے ڈھونڈا کیے

دل کے اندر اس کا مل جانا بہت آسان تھا

چھا گئے تھے اجنبی رنگوں کے نامانوس رنگ

بے شکن چہرہ تھا لیکن آئینہ حیران تھا


انس مسرور

No comments:

Post a Comment