کچھ نہیں تھا مختلف رنگوں کا جب امکان تھا
میں بھی تھا بنجر بہت وہ بھی بہت ویران تھا
سب سمندر میں اتر آئے تھے ساحل چھوڑ کر
کون ڈوبا کتنے پانی میں؟ ہر اک انجان تھا
آگ تھی میرا مقدر، اور پانی کے لیے
میں سرابوں کے تعاقب میں بہت ہلکان تھا
مدتوں صحرا بہ صحرا ہم جسے ڈھونڈا کیے
دل کے اندر اس کا مل جانا بہت آسان تھا
چھا گئے تھے اجنبی رنگوں کے نامانوس رنگ
بے شکن چہرہ تھا لیکن آئینہ حیران تھا
انس مسرور
No comments:
Post a Comment