Sunday 29 August 2021

اپنے دعووں سے کم منافق نئیں

 اپنے دعووں سے کم منافق نئیں

وہ جو کہتے ہیں؛ ہم منافق نئیں

میں نے مطلب غلط لیا شاید

اس کی زلفوں کا خم منافق نئیں

وقت کی نازکی سمجھتا ہے

میری آنکھوں کا نم منافق نئیں

چھوڑتا ہی نہیں مجھے تنہا

یہ جدائی کا غم منافق نئیں

منزلوں کی خبر نہیں لیکن

میرے اٹھتے قدم منافق نئیں

حق و باطل کا فرق جانتا ہے

میرا کاغذ قلم منافق نئیں

خود سے مجبور ہوں مگر شیراز

میں خدا کی قسم منافق نئیں


شیراز غفور

No comments:

Post a Comment