اپنے دعووں سے کم منافق نئیں
وہ جو کہتے ہیں؛ ہم منافق نئیں
میں نے مطلب غلط لیا شاید
اس کی زلفوں کا خم منافق نئیں
وقت کی نازکی سمجھتا ہے
میری آنکھوں کا نم منافق نئیں
چھوڑتا ہی نہیں مجھے تنہا
یہ جدائی کا غم منافق نئیں
منزلوں کی خبر نہیں لیکن
میرے اٹھتے قدم منافق نئیں
حق و باطل کا فرق جانتا ہے
میرا کاغذ قلم منافق نئیں
خود سے مجبور ہوں مگر شیراز
میں خدا کی قسم منافق نئیں
شیراز غفور
No comments:
Post a Comment