Monday, 30 August 2021

جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں

 جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں

جانے کس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں

حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے

حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں

رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لیے

صبح ہوتے ہی جنہیں لوگ بجھا دیتے ہیں

ہوش میں ہو کے بھی ساقی کا بھرم رکھنے کو

لڑکھڑانے کی ہم افواہ اڑا دیتے ہیں

کیوں نہ لوٹے وہ اداسی کا مسافر یارو

زخم سینہ کے اسے روز سدا دیتے ہیں


اجے سحاب

No comments:

Post a Comment