Sunday, 29 August 2021

بن تیرے دل میں اب کوئی آباد تک نہیں

 بِن تیرے دل میں اب کوئی آباد تک نہیں

میرے لبوں پہ بھی کوئی فریاد تک نہیں

پوچھا ہے آج مجھ سے کسی نےجو تیرا نام

حیرت کی بات ہے کہ مجھے یاد تک نہیں

بنیاد ایک کفر کا فتویٰ ہمارا فن

اپنے تو پاس اور کوئی ایجاد تک نہیں

اعلان کر رہا ہے کوئی زور و شور سے

اب مر رہے ہیں لوگ اور امداد تک نہیں

تیشہ لیے ہوئے ہیں یونہی پھر رہے ہیں لوگ

مجنوں ہزار ہیں، کوئی فرہاد تک نہیں

سن کر مِری غزل تو کہا سب نے خوب ہے

افسوس اس کا ہے کہ کوئی داد تک نہیں

کیا ظلم ہو رہا ہے یہ مت ہم سے پوچھیے

ساجد اب اس نگر میں کوئی شاد تک نہیں


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment