حسن صدپارہ کے لیے ہدیۂ عقیدت
وہ سب کے سب پگھل چکے
تمام خیرہ سر ڈھلانیں پائمال ہو چکیں
جو نقطۂ جماد تھا وہ پارہ پارہ ہو چکا
پہاڑ شرمسار ہو چکا
یہ معرکہ بھی سر ہوا فلک سوار
جنوں تمہارا سر بہ سر ہوا فلک سوار
کہ اب تو کچھ ہی روز میں بہار آ رہی ہے
اور تمہارے نام کی جو جھیل ہے
وہاں شگوفے پھوٹنے لگے ہیں ہر طرف
فلک سوار
اے مِرے فلک سوار
لوٹ آؤ اب
کامران نفیس
No comments:
Post a Comment