Tuesday, 31 August 2021

اے مرے فلک سوار لوٹ آؤ اب

 حسن صدپارہ کے لیے ہدیۂ عقیدت


وہ سب کے سب پگھل چکے

تمام خیرہ سر ڈھلانیں پائمال ہو چکیں

جو نقطۂ جماد تھا وہ پارہ پارہ ہو چکا

 پہاڑ شرمسار ہو چکا

یہ معرکہ بھی سر ہوا فلک سوار

جنوں تمہارا سر بہ سر ہوا فلک سوار

کہ اب تو کچھ ہی روز میں بہار آ رہی ہے

اور تمہارے نام کی جو جھیل ہے

وہاں شگوفے پھوٹنے لگے ہیں ہر طرف

فلک سوار 

اے مِرے فلک سوار

لوٹ آؤ اب


کامران نفیس

No comments:

Post a Comment