Monday 30 August 2021

تاثیر نہیں لگتی کسی زہر میں ہم کو

 تاثیر نہیں لگتی کسی زہر میں ہم کو

مر جانا تھا اے یار! کسی قہر میں ہم

دشمن کے سمندر سے نکل آئے ہیں کب کے

اب اپنے ڈوبوتے ہیں یہاں نہر میں ہم کو

خوابوں کے جنازے لیے پھرتے ہیں وہاں ہم

کاندھے بھی میسر نہیں جس شہر میں ہم کو

شاعر ہیں ہمیں کہنے دو ہر بات کو اپنی

استاد! نہ الجھاؤ کسی بحر میں ہم کو

ماں باپ کی آغوش میں سوتے ہیں ابھی تک

جنت کے مزے آتے ہیں اس دہر میں ہم کو

دل جتنی بھی غزلیں ہیں یہ منسوب ہیں اس سے 

اک چاند نظر آیا تھا دوپہر میں ہم کو


دل سکندر پوری

No comments:

Post a Comment