Saturday 28 August 2021

بہت نایاب ہوتی جا رہی ہے

 بہت نایاب ہوتی جا رہی ہے

محبت خواب ہوتی جا رہی ہے

مِرے الفاظ تارے بن گئے ہیں

غزل مہتاب ہوتی جا رہی ہے

یہ کس کی تشنگی کا ہے کرشمہ

ندی پایاب ہوتی جا رہی ہے

لپیٹے میں نہ لے لے آسماں کو

زمیں گرداب ہوتی جا رہی ہے

سماعت ہو رہی ہے پارہ پارہ

زباں تیزاب ہوتی جا رہی ہے

سلیم اب ہوشمندی بھی تمہاری

جنوں کا باب ہوتی جا رہی ہے


سردار سلیم

No comments:

Post a Comment