ایسی چاہت مجھے عطا کر دے
عشق ہو جائے تو فنا کر دے
قوم و ملت کا جذبہ زندہ رہے
دل میں تابندہ مدعا کر دے
عقدۂ زیست مجھ پہ کھل جائے
تُو حقیقت سے آشنا کر دے
جو بھی دیکھے مجھے سنور جائے
اے خدا! مجھ کو آئینہ کر دے
شہر کا شہر ہو گیا ویران
اس کو پھر سے چمن نما کر دے
جھوٹ کے سامنے نہ سر خم ہو
اپنے قد سے مجھے بڑا کر دے
ہر طرف تیرگی کا غلبہ ہے
کوئی روشن یہاں دیا کر دے
مجھ کو سید رئیس کہتے ہیں
دل رئیسانہ اے خدا کر دے
رئیس احمد
No comments:
Post a Comment