Saturday 28 August 2021

لے کے بے شک ہاتھ میں خنجر چلو

 لے کے بے شک ہاتھ میں خنجر چلو

اوڑھ کر اخلاص کی چادر چلو

کوئی چنگاری نہ ہو اس ڈھیر میں

سوچ کر ان خشک پتوں پر چلو

حادثے باہر کھڑے ہیں گھات میں

پھر پلٹ کر خول کے اندر چلو

توڑ کر اس خاکداں کی سرحدیں

بادلوں کی ٹھنڈی سڑکوں پر چلو

فن کی خدمت روٹیاں دیتی نہیں

فن کی خدمت چھوڑ کر دفتر چلو

زندگی بے داغ بھی اچھی نہیں

تہمتیں کچھ زندگی پر دھر چلو

ہو گیا رخصت گلے مل کر کوئی

تم بھی رکھ کر دل پر اب پتھر چلو

شہر کی مٹی پکارے ہے شباب

ہو چکا بَن باس پورا، گھر چلو


شباب للت

No comments:

Post a Comment