دلوں کو جوڑنا ہے روح کو تسخیر کرنا ہے
نیا دستورِ عمرانی ہمیں تحریر کرنا ہے
حق و باطل کا ہے یہ معرکہ ثابت قدم رہنا
ہر اک شیطان کو ابلیس کو نخچیر کرنا ہے
اٹھیں اس قوم کے مزدور اور معمار پھر جاگیں
ہے بکھرا آشیاں اپنا، اسے تعمیر کرنا ہے
اجالے بانٹنے ہیں اب ہمیں ہر گھر کے آنگن میں
شبِ رنجور کو، دیجُور کو، تنویر کرنا ہے
بھرو رنگوں سے اِس بے رنگ بستی کی سبھی گلیاں
ہمیں قائد کی ہر اک سوچ کو تصویر کرنا ہے
مٹانی ہے وطن سے اب ہر استحصال کی صورت
لُٹیروں سے نمٹنا ظلم کو نخچیر کرنا ہے
کئی جھوٹے دلاسوں نے کیا اس قوم کو نالاں
نہ پھر مایوس کرنا ہے نہ اب دلگیر کرنا ہے
مٹانے داغ ہیں اک انقلابِ فکر کو لا کر
ہمیں یہ پاک پرچم باعثِ توقیر کرنا ہے
خدا کے نام پر حاصل کیا تھا ملک یہ ہم نے
نظام اس کا ہمیں قرآن کی تفسیر کرنا ہے
سنو اب تو ذرا اے کم نظر اور بے عمل لوگو
مقدر ہے وہی جس کو ہمیں تقدیر کرنا ہے
سہیل ملک
No comments:
Post a Comment