Sunday 29 August 2021

وہ ملا رات خواب میں جیسے

 وہ ملا رات خواب میں جیسے

تیرتا عکس آب میں جیسے

دیکھ کر اس کو دل ہوا بے چین

وه بھی تها اضطراب میں جیسے

یاد نے چھیڑے تار یوں دل کے

دُھن بجی ہو رباب میں جیسے

اس طرح گُھل گیا ہے وہ مجھ میں

گُھلتی شکر ہے آب میں جیسے

کھوج میں اس کی دربدر بهٹکے

پیاس کوئی سراب میں جیسے

ذہن و دل پر وہ نقش ہے راحل

حرف کوئی کتاب میں جیسے


علی راحل

No comments:

Post a Comment