وہ ملا رات خواب میں جیسے
تیرتا عکس آب میں جیسے
دیکھ کر اس کو دل ہوا بے چین
وه بھی تها اضطراب میں جیسے
یاد نے چھیڑے تار یوں دل کے
دُھن بجی ہو رباب میں جیسے
اس طرح گُھل گیا ہے وہ مجھ میں
گُھلتی شکر ہے آب میں جیسے
کھوج میں اس کی دربدر بهٹکے
پیاس کوئی سراب میں جیسے
ذہن و دل پر وہ نقش ہے راحل
حرف کوئی کتاب میں جیسے
علی راحل
No comments:
Post a Comment