جھاڑ کر شاخِ بدن پر سے جدائی میں نے
جمع کی فصلِ محبت کی کمائی میں نے
ڈھونڈ لائی ہوں میں مجذوب محبت کا علاج
سانس پر آنچ رکھی دھونی جگائی میں نے
مور کے بکھرے پر و بال پہ گریہ زن ہوں
دشت میں رقص کیا دھول اڑائی میں نے
لڑ پڑی آج تو میں چرخے کی خاموشی سے
وہ نہیں بولا تو خود ہوک اٹھائی میں نے
فرح گوندل
No comments:
Post a Comment