Monday, 30 August 2021

تعبیروں کے درد اٹھا کر کیا کرنا ہے

 تعبیروں کے درد اٹھا کر کیا کرنا ہے

کیا کرنا ہے خواب سجا کر کیا کرنا ہے

اس کی صورت اس کی باتیں بھول گئے ہیں

پھر سوچا، خود دھوکا کھا کر کیا کرنا ہے

آپ نے جب لفظوں کے معنی بدل دئیے ہیں

آپ کو اپنا دوست بنا کر کیا کرنا ہے

جب کرنوں نے سب ہاتھوں کو دیکھ لیا

پھر سورج سے اوس چھپا کر کیا کرنا ہے

کیا لینا ہے سڑکوں پر آوارہ پھر کر

اتنی جلدی گھر بھی جا کر کیا کرنا ہے


طارق عزیز

No comments:

Post a Comment