تعبیروں کے درد اٹھا کر کیا کرنا ہے
کیا کرنا ہے خواب سجا کر کیا کرنا ہے
اس کی صورت اس کی باتیں بھول گئے ہیں
پھر سوچا، خود دھوکا کھا کر کیا کرنا ہے
آپ نے جب لفظوں کے معنی بدل دئیے ہیں
آپ کو اپنا دوست بنا کر کیا کرنا ہے
جب کرنوں نے سب ہاتھوں کو دیکھ لیا
پھر سورج سے اوس چھپا کر کیا کرنا ہے
کیا لینا ہے سڑکوں پر آوارہ پھر کر
اتنی جلدی گھر بھی جا کر کیا کرنا ہے
طارق عزیز
No comments:
Post a Comment