تم خوشی کی تلاش رہنے دو
مجھ کو یونہی اداس رہنے دو
زخم گر ساتھ ہیں تو لے جاؤ
درد کو میرے پاس رہنے دو
کاٹ کرعشق کا شجر مِرے دوست
میرے قدموں میں گھاس رہنے دو
میری دنیا کا بس تم ہی ہو وارث
اب یہ خالی گلاس رہنے دو
اصلی حقدار ہوں تمہاری میں
باقی اونچے قیاس رہنے دو
چاہتے ہو کبھی نہ پیار ملے
میرے ہونٹوں پہ پیاس رہنے دو
میری غزلیں تمہاری صورت ہیں
تم انہیں بے لباس رہنے دو
صرف تیرے لیے اداس سحر
ایسی امید و یاس رہنے دو
عفراء بتول سحر
No comments:
Post a Comment