قدم قدم ہے نیا امتحان میرے ساتھ
جو چل سکو تو چلو میری جان میرے ساتھ
بلندیوں پہ اکھڑنے لگے نہ سانس کہیں
سمجھ کے سوچ کے بھرنا اڑان میرے ساتھ
میرے خیال کی دنیا نئی ہے ہر لمحہ
بہر نفس ہے کوئی فکان میرے ساتھ
مجھے یقیں ہے مجھے فتح یاب ہونا ہے
زمیں تِری ہے تو ہے آسمان میرے ساتھ
یہ کوفیوں کی روش تو مجھے قبول نہیں
کہ دل ہے ساتھ کسی کے زبان میرے ساتھ
منظور ثاقب
No comments:
Post a Comment