Tuesday 31 August 2021

ایک ہی زندہ بچا ہے یہ نرالا پاگل

 ایک ہی زندہ بچا ہے یہ نرالا پاگل

جھوٹ کے شہر میں سچ بولنے والا پاگل

ہاتھوں میں پھول لیے آئے ہیں سب لوگ جہاں

لے کے آیا ہے وہاں پاؤں کا چھالا پاگل

اس کی آنکھوں میں عجب نور تھا دانائی کا

تم نے محفل سے جسے کہہ کے نکالا پاگل

دھوپ ہے پھیلی ہوئی شرق سے تا غرب مگر

بانٹتا پھرتا ہے دنیا کو اجالا پاگل

جس میں رکھے ہوں محبت کے خزانے بھر کر

اس تجوری کو لگاتے نہیں تالا پاگل

کون سمجھائے تِری سرپھری کشتی کو سلیم

خونیں دریا سے پڑا ہے تِرا پالا پاگل


سردار سلیم

No comments:

Post a Comment