اقتباس از نظم
اسے کہنا
کہ صحرا کے سفر میں
ایک ہی چھاگل تھی اس نمکین پانی کی
جو زادِ راہ کہلایا
تمہارے گھونٹ سے تشنہ رہا
شیریں نہ ہو پایا
اسے کہنا
کہ صحرا پار کر کے وہ
کبھی کنہار دریا کے کنارے
چاندنی راتوں میں
خوابوں کا تعاقب کرتے کرتے
آ ملے ہم سے
کامران نفیس
No comments:
Post a Comment