تکلم کے بہانے ڈھونڈتے ہیں
وہ اب میسج پرانے ڈھونڈتے ہیں
عجب پاگل ہیں ہم پردیس میں بھی
سکوں کے آشیانے ڈھونڈتے ہیں
حقیقت کو چھپا کر گیلری میں
نہ جانے کیا فسانے ڈھونڈتے ہیں
جہاں سے ہم نکالے جا چکے ہیں
اسی دل میں ٹھکانے ڈھونڈتے ہیں
تمہارے شعر میں ہو ذکر اپنا
سو ہم بھی یہ خزانے ڈھونڈتے ہیں
شازیہ نیازی
No comments:
Post a Comment