مجھے بنانے میں سب کا خرچہ لگا ہوا ہے
کسی کا لوہا، کسی کا تانبا لگا ہوا ہے
نہیں ہے اپنا کوئی بھی دنیا جہاں میں لیکن
کسی کو کھونے کا مجھ کو خدشہ لگا ہوا ہے
کبھی تھی ٹھنڈی زمین سائے سے جن کے لوگو
ہمارا ایسے شجر سے شجرہ لگا ہوا ہے
وہ شوخ لڑکی، حسین چہرہ، کمال باتیں
سنا ہے اس کا کسی سے رشتہ لگا ہوا ہے
مجھے ہمیشہ سے بیٹری کہہ کے ہنسنے والی
تجھے ہی تکنے سے مجھ کو چشمہ لگا ہوا ہے
کسی کی آنکھیں کسی کا دل اتنا کہہ کے جانباز
وہ پوچھتا ہے کہ؛ تیرا کیا کیا لگا ہوا ہے
خان جانباز
No comments:
Post a Comment