Tuesday, 31 August 2021

آنسوؤں کی زبان ہوتی ہے

 آنسوؤں کی زبان ہوتی ہے

خود کہانی بیان ہوتی ہے

آیتِ عشق ورد کرتا ہوں

جب بھی خطرے میں جان

میں محبت کو دیکھ آیا ہوں

اس کے منہ سے بیان ہوتی ہے

یوں کمر جھک گئی ہے پیری میں 

جیسے کوئی کمان ہوتی ہے

عشق ناظر ہو حُسن منظر ہو

پھر کوئی داستان ہوتی ہے


خلیل مرزا

No comments:

Post a Comment