Sunday 29 August 2021

بہشت زر کے مکینوں کو آزماتا ہے

 بہشتِ زر کے مکینوں کو آزماتا ہے

مفاد سارے کمینوں کو آزماتا ہے

تمہارے گھر کے مقابل ہی ایک مسجد ہے

خدا بھی کیسے جبینوں کو آزماتا ہے

دل و دماغ و بدن سب ایک جا کر کے

کبھی کبھی تو وہ تینوں کو آزماتا ہے

یقیں تو صرف ذہن کو خراب کرتا ہے

جو وسوسہ ہے وہ سینوں کو آزماتا ہے

وہ کربلا ہو نجف ہو کہ یثرب و کوفہ

خدا تو سارے مدینوں کو آزماتا ہے


احسان عباس

No comments:

Post a Comment