کبھی کبھار ملاقات کا بہانہ بنے
پھر اس کے بعد بلا سے کوئی فسانہ بنے
عجب نہیں ہے کہ اس بار دو اناؤں کی جنگ
جہان بھر کی تباہی کا شاخسانہ بنے
وہ سب جہان کا ہے سب جہان اس کا ہے
بس ایک میرے لیے اس کے دل میں جا نہ بنے
ہزار شکر کہ ہم پر گُلوں کی بارش ہے
مگر وہ لوگ جو بارود کا نشانہ بنے
حسینیت کی کرامات کا ظہور کہاں
کہ جب تلک کوئی جنگاہ کربلا نہ بنے
سید انصر
No comments:
Post a Comment