رونے دھونے کی ہر کہانی کی
میرے اشکوں نے ترجمانی کی
تم جسے بوڑھا کہہ رہے ہو وہ
میری تصویر ہے جوانی کی
جسم بے کار ہو گیا میرا
روح نے ایسی چھیڑ خانی کی
ان پرندوں نے رات بھر یارو
میری میت کی پاسبانی کی
بھسّم کر دو یا مجھ کو دفنا دو
رو پڑی لاش زندگانی کی
حوصلہ روبرو چلا تھا مگر
راستے نے غلط بیانی کی
جھوٹ سچ میں معاہدہ جو ہوا
آنکھ روئی تھی بد گمانی کی
زندگی کو گزارنے میں میاں
ایلیا نے مدد کی ثانی کی
جون ثانی
No comments:
Post a Comment