Sunday 29 August 2021

رونے دھونے کی ہر کہانی کی

 رونے دھونے کی ہر کہانی کی

میرے اشکوں نے ترجمانی کی

تم جسے بوڑھا کہہ رہے ہو وہ

میری تصویر ہے جوانی کی

جسم بے کار ہو گیا میرا

روح نے ایسی چھیڑخانی کی

ان پرندوں نے رات بھر یارو

میری میت کی پاسبانی کی

بھسم کر دو یا مجھ کو دفنا دو

رو پڑی لاش زندگانی کی

حوصلہ روبرو چلا تھا مگر

راستے نے غلط بیانی کی

جھوٹ سچ میں معاہدہ جو ہوا

آنکھ روئی تھی بدگمانی کی

زندگی کو گزارنے میں میاں

ایلیا نے مدد کی ثانی کی


جون ثانی

No comments:

Post a Comment