پہلے میں گھر کھولتا تھا آج مجھ پر گھر کُھلا
جیسے عمروں بعد مجھ پر تھا مِرا اندر کھلا
اس اشارے سے کہ بھائی تھا شریکِ جائیداد
قتل کے سارے وقوعے کا پسِ منظر کھلا
ہم جہاں رہتے ہیں اس بستی میں رہتے ہیں درند
رکھ کے سوتے ہیں سرہانے، رات کو خنجر کھلا
آج تک میں راز ہوں، الفاظ میں سر بستہ راز
میں کھلا گوہر، نہ دنیا پر مِرا جوہر کھلا
سعید گوہر
No comments:
Post a Comment