Monday 30 August 2021

میں نے پہلے تو یاروں کو آواز دی

 میں نے پہلے تو یاروں کو آواز دی

اور پھر دنیا داروں کو آواز دی

اشک دریا کی صورت نکل آئے تو

چشمِ تر نے کناروں کو آواز دی

میں بھی چلنے لگا آسماں کی طرف

چاند نے جب ستاروں کو آواز دی

شہر کی سمت منہ کر کے رویا ہوں میں

گاؤں سے بھی سہاروں کو آواز دی

ایک بهی آدمی کو شکایت نہ ہو

اس لیے میں نے ساروں کو آواز دی

کوئی مشکل میں آیا نہیں دیکھنے

خواہ مخواہ رشتہ داروں کو آواز دی

ایک دو تین کا دُکھ نہیں ہے میاں

میں نے ہر دن ہزاروں کو آواز دی


جاوید مہدی

No comments:

Post a Comment