جہاں بھی وہ پناہیں ڈالتے ہیں
کئی واں خوابگاہیں ڈالتے ہیں
محبت، شاعری، سنگیت، تینوں
وہاں بانہوں میں بانہیں ڈالتے ہیں
محبت بے بسی کی آخری حد
خفا بھی ہوں، نگاہیں ڈالتے ہیں
کہیں راہوں میں بھول آئے تھے دل کو
سو اب دل میں وہ راہیں ڈالتے ہیں
سبھی خیرات کو لائے اثاثے
چلو ہم بھی کچھ آہیں ڈالتے ہیں
اقرا ظفر
No comments:
Post a Comment