Tuesday 31 August 2021

اس نے موہوم سے کچھ عیب اچھالے میرے

 اس نے موہوم سے کچھ عیب اچھالے میرے

کر سکا پر نہ وہ کمزور حوالے میرے

کون ہوتا ہے جدا اپنے کسی محسن سے

اب کہاں جائیں گے جو درد ہیں پالے میرے

عمر بھر کی یہ کمائی ہیں اگرچہ میری

آئے اور آ کے کوئی خواب چرا لے میرے

دیکھ! یہ نعمتیں اب دشمن جاں ہیں تیری

میں نہ کہتا تھا کہ مت چھین نوالے میرے

خواب تو جان سے پیارے ہیں مگر یہ ڈر ہے

پیٹ کی آگ کہیں خواب نہ کھا لے میرے

مجھ کو تسلیم تجھے مجھ سے محبت ہے بہت

تجھ سے جائیں گے مگر روگ نہ پالے میرے

اس لیے خود کو ہے اشعار میں ڈھالا ثاقب

کل مجھے ڈھونڈ سکیں ڈھونڈنے والے میرے


منظور ثاقب

No comments:

Post a Comment