اس نے موہوم سے کچھ عیب اچھالے میرے
کر سکا پر نہ وہ کمزور حوالے میرے
کون ہوتا ہے جدا اپنے کسی محسن سے
اب کہاں جائیں گے جو درد ہیں پالے میرے
عمر بھر کی یہ کمائی ہیں اگرچہ میری
آئے اور آ کے کوئی خواب چرا لے میرے
دیکھ! یہ نعمتیں اب دشمن جاں ہیں تیری
میں نہ کہتا تھا کہ مت چھین نوالے میرے
خواب تو جان سے پیارے ہیں مگر یہ ڈر ہے
پیٹ کی آگ کہیں خواب نہ کھا لے میرے
مجھ کو تسلیم تجھے مجھ سے محبت ہے بہت
تجھ سے جائیں گے مگر روگ نہ پالے میرے
اس لیے خود کو ہے اشعار میں ڈھالا ثاقب
کل مجھے ڈھونڈ سکیں ڈھونڈنے والے میرے
منظور ثاقب
No comments:
Post a Comment