Monday, 30 August 2021

دل سے زور آزمائی لازم ہے

 دل سے زور آزمائی لازم ہے

خود سے ہی اک لڑائی لازم ہے

دل تِرے عشق میں مقیّد ہے

اس سے تھوڑی رہائی لازم ہے

اب ہے غیروں سے رابطہ تیرا

تو، ہماری جدائی لازم ہے

عشق منزل کو ڈھونڈ ہی لے گا

حسن کی راہنمائی لازم ہے

تیرے چہرے کی آرتی کے لیے

چاند کی رونمائی لازم ہے


ولاء جمال العسیلی

No comments:

Post a Comment