دل سے زور آزمائی لازم ہے
خود سے ہی اک لڑائی لازم ہے
دل تِرے عشق میں مقیّد ہے
اس سے تھوڑی رہائی لازم ہے
اب ہے غیروں سے رابطہ تیرا
تو، ہماری جدائی لازم ہے
عشق منزل کو ڈھونڈ ہی لے گا
حسن کی راہنمائی لازم ہے
تیرے چہرے کی آرتی کے لیے
چاند کی رونمائی لازم ہے
ولاء جمال العسیلی
No comments:
Post a Comment