Tuesday, 31 August 2021

بڑے عجیب مناظر نظر سے گزرے ہیں

 بڑے عجیب مناظر نظر سے گزرے ہیں

جب اہلِ ہوش تِری رہگزر سے گزرے ہیں

مسافرانِ رہِ زیست کا شمار کہاں

نہ جانے قافلے کتنے ادھر سے گزرے ہیں

تِری تلاش میں دنیا کو چھان ڈالا ہے

تِری تلاش میں ہر رہگزر سے گزرے ہیں

میں جانتا ہوں وہی دل کو دل بنا دیں گے

مصیبتوں کے جو طوفان سر سے گزرے ہیں

یہ کہہ رہے تھے فرشتوں سے میکدے والے

ابھی جناب منور ادھر سے گزرے ہیں


منور لکھنوی

منشی بشیشور پرشاد

No comments:

Post a Comment