Sunday, 29 August 2021

محبت عزم ہوتی ہے سراپا بزم ہوتی ہے

 محبت


محبت عزم ہوتی ہے سراپا بزم ہوتی ہے

محبت ہی دلوں میں چاہتوں کی بزم ہوتی ہے

محبت دل کی دھڑکن ہے محبت ایک آہٹ ہے

محبت خوف کے لمحوں میں کوئی سنسناہٹ ہے

محبت کے شناسا پر محبت قرض ہوتی ہے

اگر ایمان ہو جائے محبت فرض ہوتی ہے

محبت تیز ہوتی ہے بڑی بے لاگ ہوتی ہے

محبت سرد ہوتی ہے مگر یہ آگ ہوتی ہے

محبت غم، محبت نم یہ بن کے پیاس آتی ہے

کسی کو توڑ دیتی ہے کسی کو راس آتی ہے

محبت آب ہے ایسا کسی کے زخم دھوتا ہے

کوئی ہنستا ہے الفت میں کوئی غمگین روتا ہے

محبت بند کمرے میں بھی اکثر سانس لیتی ہے

یہی انجان لوگوں کو بھی خود میں پھانس لیتی ہے

محبت استعارہ ہے وفاؤں کا، جفاؤں کا

سمندر میں اترتی کشتیوں کے ناخداؤں کا

محبت روح کا مندر محبت من کے اندر بھی

محبت قطرہ بھی ہے اور اک گہرا سمندر بھی

محبت، قیس کو صحراوں میں لیلیٰ دکھائی دے

یہی فرہاد کو کُہسار میں رستہ دکھائی دے

محبت آئینہ ہے ہیر کو رانجھا دکھائی دے

محبت ہے تو سوہنی کو کہاں دریا دکھائی دے

محبت گنگناتی ہے، محبت جھومتی بھی ہے

محبت زندگی کے دائرے میں گھومتی بھی ہے

محبت ایسی ناگن ہے جو تنہائی میں ڈستی ہے

یہ شہرِ عشق کے افراد کے ہر گھر میں بستی ہے

محبت امن کے لشکر کے ہر دل کی کہانی ہے

محبت عقلِ کامل بھی محبت اک دیوانی ہے

یہی ایمان سازی ہے یہی کردار سازی ہے

ہمیشہ جیت ہو جس کی محبت ایسی بازی ہے


خلیل مرزا

No comments:

Post a Comment