محبت
محبت عزم ہوتی ہے سراپا بزم ہوتی ہے
محبت ہی دلوں میں چاہتوں کی بزم ہوتی ہے
محبت دل کی دھڑکن ہے محبت ایک آہٹ ہے
محبت خوف کے لمحوں میں کوئی سنسناہٹ ہے
محبت کے شناسا پر محبت قرض ہوتی ہے
اگر ایمان ہو جائے محبت فرض ہوتی ہے
محبت تیز ہوتی ہے بڑی بے لاگ ہوتی ہے
محبت سرد ہوتی ہے مگر یہ آگ ہوتی ہے
محبت غم، محبت نم یہ بن کے پیاس آتی ہے
کسی کو توڑ دیتی ہے کسی کو راس آتی ہے
محبت آب ہے ایسا کسی کے زخم دھوتا ہے
کوئی ہنستا ہے الفت میں کوئی غمگین روتا ہے
محبت بند کمرے میں بھی اکثر سانس لیتی ہے
یہی انجان لوگوں کو بھی خود میں پھانس لیتی ہے
محبت استعارہ ہے وفاؤں کا، جفاؤں کا
سمندر میں اترتی کشتیوں کے ناخداؤں کا
محبت روح کا مندر محبت من کے اندر بھی
محبت قطرہ بھی ہے اور اک گہرا سمندر بھی
محبت، قیس کو صحراوں میں لیلیٰ دکھائی دے
یہی فرہاد کو کُہسار میں رستہ دکھائی دے
محبت آئینہ ہے ہیر کو رانجھا دکھائی دے
محبت ہے تو سوہنی کو کہاں دریا دکھائی دے
محبت گنگناتی ہے، محبت جھومتی بھی ہے
محبت زندگی کے دائرے میں گھومتی بھی ہے
محبت ایسی ناگن ہے جو تنہائی میں ڈستی ہے
یہ شہرِ عشق کے افراد کے ہر گھر میں بستی ہے
محبت امن کے لشکر کے ہر دل کی کہانی ہے
محبت عقلِ کامل بھی محبت اک دیوانی ہے
یہی ایمان سازی ہے یہی کردار سازی ہے
ہمیشہ جیت ہو جس کی محبت ایسی بازی ہے
خلیل مرزا
No comments:
Post a Comment