بدنامیوں کو نام کہو گے کہاں تلک
یوں پستیوں کو بام کہو گے کہاں تلک
اک اہل زر کا کھیل ہے دستورِ مملکت
اس ظلم کو نظام کہو گے کہاں تلک
ڈھل جائے گی ہاں خود ہی یہ کیوں انتظار ہے
ظلمت کی شب کو شام کہو گے کہاں تلک
یہ جبر کا نظام کہو اب نہیں قبول
یوں تلخیوں کو جام کہو گے کہاں تلک
ندیم اعجاز
No comments:
Post a Comment