Sunday 29 August 2021

بدنامیوں کو نام کہو گے کہاں تلک

 بدنامیوں کو نام کہو گے کہاں تلک

یوں پستیوں کو بام کہو گے کہاں تلک

اک اہل زر کا کھیل ہے دستورِ مملکت

اس ظلم کو نظام کہو گے کہاں تلک

ڈھل جائے گی ہاں خود ہی یہ کیوں انتظار ہے

ظلمت کی شب کو شام کہو گے کہاں تلک

یہ جبر کا نظام کہو اب نہیں قبول

یوں تلخیوں کو جام کہو گے کہاں تلک


ندیم اعجاز

No comments:

Post a Comment