دشمن تُو مِرے دھیان سے آگے کی بات کر
اب تیر اور کمان سے آگے کی بات کر
لے کر لیا قبول کہ میں ہوں انا پرست
عشق اب مِرے بیان سے آگے کی بات کر
رہتے ہیں خیمہ ڈال کر تیرے خیال میں
اب کوٹھی یا مکان سے آگے کی بات کر
گھر بار بھی پسند ہے لڑکی بھی ہے پسند
پھر بیٹھ، اطمینان سے آگے کی بات کر
رشتوں کی گانٹھ کھول کے نکلی ہوں گھر سے آج
اب تُو بھی خاندان سے آگے کی بات کر
شازیہ نیازی
No comments:
Post a Comment