Sunday 29 August 2021

رہ حیات کے رنج و الم مجھے دے دو

 رہِ حیات کے رنج و الم مجھے دے دو

تم اپنی روح کے سب سوز و غم مجھے دے دو

میں بن کے پیار کا ساگر سمیٹ لوں گی انہیں

جو آنسوؤں سے ہو پُر چشمِ نم مجھے دے دو

دُکھوں کو آؤ ذرا بانٹنے کی بات کریں

تمہاری جاں پہ جو گزرے ستم مجھے دے دو

جو ہاتھ تھام کے منزل قریب ہو جائے

وہ ہاتھ تم کو ہے میری قسم مجھے دے دو

مٹا کے خود کو میں راحت تمہاری ہو جاؤں

وفا کا بس یہی اتنا بھرم مجھے دے دو


راحت زاہد

No comments:

Post a Comment