Tuesday, 31 August 2021

اک بند ہو گیا ہے تو کھولیں گے باب اور

 اک بند ہو گیا ہے تو کھولیں گے باب اور

ابھریں گے اپنی رات سے سو آفتاب اور

روحِ بشر غلام ہے کوئی بھی ہو نظام

اب بھی جہاں کو چاہئے کچھ انقلاب اور

جب بھی بڑھی ہے تشنگی ملک‌ و عوام کی

چھلکی ہے قصرِ شاہ میں تھوڑی شراب اور

اخلاق کی نقاب میں لے کر ولی کا ڈھونگ

نوچیں‌ گے میری لاش کو کتنے عقاب اور

ڈرنے لگا تو ایک ہی حملے میں وقت کے

باقی ہیں تیری زیست میں کتنے عذاب اور


اجے سحاب

No comments:

Post a Comment