اک راز دل ربا کو بیاں ہونا ہے ابھی
حرف و صدا کو شعلہ بجاں ہونا ہے ابھی
جاگی ہے دل میں شہد شہادت کی آرزو
راہِ وفا کا سنگِ نشاں ہونا ہے ابھی
روکا ہوا ہے تم نے ہواؤں کو کس لیے
اس راکھ میں شرر کا گماں ہونا ہے ابھی
سانسیں شبوں کی جاں کی طنابیں اکھڑ گئیں
اگلے سفر پہ ہم کو رواں ہونا ہے ابھی
محصور ہے وہ کِبر و انا کے حصار میں
اس سے تعارف اپنا کہاں ہونا ہے ابھی
تعبیر کی تلاش میں پھرتے ہیں خواب خواب
چشمِ جہاں پہ عکس فشاں ہونا ہے ابھی
ستار سید
No comments:
Post a Comment