بے وفائی میں دل ستانی میں
کتنے قصے ہیں بے زبانی میں
کیا ملا ایسی راز دانی میں
پوری دنیا ہے اب کہانی میں
آس الفت کی کر رہے تھے صنم
غم ملے آپ کی نشانی میں
بس تِری ہی گلی نظر آئی
بن کے کردار اک کہانی میں
میرے جذبے سما نہیں پائے
آج الفاظ کی گرانی میں
جستجو،زخم اور حق تلفی
یہ ملا ہم کو زندگانی میں
میرا انجام بھی چھپا تھا نسیم
میرے آغاز کی کہانی میں
نسیم بیگم
No comments:
Post a Comment