Saturday 28 August 2021

چین مجھ کو ملا کہاں اب تک

 چین مجھ کو ملا کہاں اب تک

لے رہا ہے وہ امتحاں اب تک

حال مجھ سے نہ پوچھیے میرا

اشک آنکھوں سے ہے رواں اب تک

بجلیاں تو سکوں سے لوٹ گئیں

جل رہا ہے یہ آشیاں اب تک

گھر سے نکلا تلاش میں جس کی

ڈھونڈ پایا نہ وہ مکاں اب تک

شہر تو کب کا جل چکا اصغر

اٹھ رہا ہے مگر دھواں اب تک


اصغر شمیم

No comments:

Post a Comment