Friday 27 August 2021

جامن مل گیا ہے پکے رنگ والا

 جامن جو سب پر اپنا رنگ چڑھا دے


تم کو شاید یقین نہ آئے

میں جب اپنے کمرے کی کھڑکی سے باہر تکتا ہوں

تو سامنے جو اونچا سا درخت نظر آتا ہے

وہ جامن کا ہے

جس سے میری دوستی ہے اور جو میری ہر کہانی میں ہے

یاد ہے تم کو

تم نے بھی مجھ سے یہ ہی پوچھا تھا کہ

تمہاری اتنی کہانیوں میں جامن کا درخت ہر جگہ کیوں آ جاتا ہے؟

تو سنو

یہ جامن کا درخت میرا آئیڈیل ہے

اب بھی جیسے

وہ مجھ سے باتیں کر رہا ہو

ہاں میرا محبوب ہونے کے لیے بھی تمہیں جامن کے درخت جیسا بننا ہو گا

اپنی فکر کے ذاتی پکے رنگوں والا

جو خود دھوپ میں رہے

اور لوگوں کو چھاؤں دینے والا

اور ہر موسم میں مسکرانے والا

کوئی بے دھیانی سے بھی پاس سے گزر جائے تو ٹپ سے اس کے پاس بیٹھ جائے

اور

اس سے ایسی باتیں کہہ دے جس سے وہ بھی جامنی رنگ میں رنگ جائے

جو کبھی اترے ہی نا

بس سکون اور طاقت کی علامت

یارم عمر گزر گئی

نہیں ملا کوئی بھی جو ساری باتوں پر پورا آنے والا ہوتا

ہاں میرے اس سرد اور خشک رویے سے بہت سے لوگ دلبرداشتہ ہوئے

جو جانے انجانے میں مجھ سے محبت کرتے تھے

جن میں کچھ مجھ سے کہہ ہی نا سکے

اور جو کہہ بھی پائے تو انہیں بھی کیا ہی ملا

میرا معیارِ محبت مجھ سے بھی کہیں اونچا تھا

میرا محبوب مجھ سے ملنے کے لیے بھی اپنے تخت سے زمین پر نہیں اترتا تھا

اور سچی بات مجھے کوئی غم بھی نہیں تھا

اور نا ہی قلق کہ مجھے ہی آخر کیوں نہیں ملتا

کہ میں جانتا تھا کہ اس کی وجہ بھی میں ہی ہوں لیکن پیچھے ہٹنا سیکھا نہیں تھا

یارم کہہ دیا جو جی میں آیا اور صحیح لگا

میرا جامن نہیں ملا مجھے کبھی بھی

پر میرا یقین مجھے کہتا تھا

کہ ایک دن کوئی کہیں ہو گا جس کو میں جامن کہہ ہی لوں گا

اور اب آج جو تم نے جامن کہا تو میں جیسے جی اٹھا

میرا وہ خواب جو میں نے سوتے جاگتے دیکھا تھا

سچ ہو گیا

کیسے بتاؤں کہ میرا جامن 

میرا انتظار، میرا صبر ہے، میرے اپنے ہونے کا ثبوت ہے

جس کو میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا

وہ واقعی میری اندر باہر سب رازوں سے واقف ہے

اسے سب پتہ ہے کہ میرے جسم کی ہر پیاس اسے ہی کشید کرتی ہے

اور میرے دل پر لکھا ہر کتبہ اسی کی کہانی کہتا ہے

اس میں اور مجھ میں کبھی حجاب نہیں رہا

مجھے وہ کبھی اپنے سے الگ دکھا ہی نہیں

میں اپنے جامن کو جیسے اس کی تخلیق سے پہلے سے جانتا ہوں

میرے ارد گرد والے خاموشی کی زبان میں کہتے ہیں

تم کو جامن مل گیا ہے

پکے رنگ والا

جس پر کوئی رنگ نہیں چڑھتا اور

جو سب پر اپنا رنگ چڑھا دیتا ہے


صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment