Friday, 27 August 2021

کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا

 کبھی اقرار ہونا تھا، کبھی انکار ہونا تھا

اسے کس کس طرح سے درپئے آزار ہونا تھا

سنا یہ تھا بہت آسودہ ہیں ساحل کے باشندے

مگر ٹوٹی ہوئی کشتی میں دریا پار ہونا تھا

صدائے الاماں دیوار گریہ سے پلٹ آئی

مقدر کوفہ و کابل کا جو مسمار ہونا تھا

مقدر کے نوِشتے میں جو لکھا ہے، وہی ہو گا

یہ مت سوچو کہ کس پر کس طرح سے وار ہونا تھا

یہاں ہم نے کسی سے دل لگایا ہی نہیں منظر

کہ اس دنیا سے آخر ایک دن بے زار ہونا تھا


عمیر منظر

No comments:

Post a Comment