Saturday, 28 August 2021

سمجھ میں آ گیا جب فلسفہ بندہ نوازی کا

 سمجھ میں آ گیا جب فلسفہ بندہ نوازی کا

عمل ہر اک ہوا مقبول پھر ایسے نمازی کا

عطا توفیق ہو جائے اگر عشقِ حقیقی کی

ہَرن ہو جائے پھر سارا نشہ عشقِ مجازی کا

جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں کبھی دعویٰ نہیں کرتے

برا انجام دیکھا ہے غرورِ پاکبازی کا

جہاں منٹو، فرائیڈ محورِ روشن خیالی ہوں

بھلا کیونکر وہاں ہو تذکرہ رومی و رازی کا

مریضِ لادوا کو چارہ گر یہ کہہ کے چھوڑ آئے

نہیں کچھ فائدہ اب چارہ جوئی چارہ سازی کا

بنا فرعون جو بھی آج کل عبرت نشاں ہو گا

جنوں لے ڈوبتا ہے تخت و تاج اور سرفرازی کا

دلِ مضطر پہ طاہر خاص ہیں لطف و کرم رب کے

تبھی تو شوق بخشا دردِ دل کا، دل نوازی کا


طاہر مسعود

No comments:

Post a Comment