Saturday 28 August 2021

سخت جاں اور بے حس ہوا ہوں

سخت جاں اور بے حس ہوا ہوں

غم کے احساس سے بچ گیا ہوں

دوستوں سے بھی حیرت زدہ ہوں

اجنبی دشمنوں میں رہا ہوں

کوئی حد بھی تو ہو سوچنے کی

سوچتا ہوں تو بس سوچتا ہوں

میرے قدموں سے سر کو اٹھا لے

میں تِرے ظلم کی انتہا ہوں

تُو غزل ہے سراپا غزل میں

آخری شعر کا قافیہ ہوں


منصور اعجاز

No comments:

Post a Comment